Lyrics

ہو، نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں جو ہو ذوقِ یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں لیے آنکھوں میں غرور، ایسے بیٹھے ہیں حضور جیسے جانتے نہیں، پہچانتے نہیں ہاں، جیسے جانتے نہیں، پہچانتے نہیں لیے آنکھوں میں غرور، ایسے بیٹھے ہیں حضور جیسے جانتے نہیں، پہچانتے نہیں ہاں، جیسے جانتے نہیں، پہچانتے نہیں نگاہوں میں بسا کر، ہمیں اپنا بنا کر یکایک بے رخی کیوں؟ اچانک بے دلی کیوں؟ نہ وہ حسنِ تکلم، نہ وہ شیریں تبسم منائیں کس طرح، وہ بات کوئی مانتے نہیں کر کے دل کا شیشہ چور، ایسے بیٹھے ہیں حضور جیسے جانتے نہیں، پہچانتے نہیں ہائے، جیسے جانتے نہیں، پہچانتے نہیں یہ شانِ دل ربائی، دہائی ہے دہائی ادا میں بانکپن ہے، نظر توبہ شکن ہے سراپا حسن بن کر، اہا، وہ یوں نازاں ہیں خود پر کسی کو بھی وہ اپنے سامنے گردانتے نہیں گویا بن کے رشکِ حور، ایسے بیٹھے ہیں حضور جیسے جانتے نہیں، پہچانتے نہیں ہاں، جیسے جانتے نہیں، پہچانتے نہیں نہ یوں انجان بنیے، ذرا اک بات سنیے نظر سے کام لے کر، خدا کا نام لے کر سلامِ شوق لیجے، ہاں ہاں، پیامِ شوق دیجے ستم ہے، تم تو جذبِ عشق کو پہچانتے نہیں چھپ کے دل والوں سے دور، ایسے بیٹھے ہیں حضور جیسے جانتے نہیں، پہچانتے نہیں ہاں، جیسے جانتے نہیں، پہچانتے نہیں لیے آنکھوں میں غرور، ایسے بیٹھے ہیں حضور جیسے جانتے نہیں، پہچانتے نہیں ہاں، جیسے جانتے نہیں، پہچانتے نہیں
Writer(s): Ahmed Rushdi Lyrics powered by www.musixmatch.com
instagramSharePathic_arrow_out