Lyrics

اے ابرِ کرم، آج اِتنا برس اِتنا برس کہ وہ جا نہ سکیں اے ابرِ کرم، آج اِتنا برس اِتنا برس کہ وہ جا نہ سکیں گھر آیا ہے اک مہمان حسیں ڈر ہے کہ چلا نہ جائے کہیں ہم دل کی بات سنا نہ سکیں اے ابرِ کرم، آج اِتنا برس اِتنا برس کہ وہ جا نہ سکیں اے ابرِ کرم، اے ابرِ کرم قسمت سے کسی کو ملتی ہے قسمت سے کسی کو ملتی ہے یہ بھیگی رات، یہ تنہائی پھر کیوں نہ چھپا لیں آنکھوں میں ہم جلووں کی یہ رعنائی یہ کیا کہ ذرا سی دیر کو بھی ہم اُن کے ناز اٹھا نہ سکیں اے ابرِ کرم، آج اِتنا برس اِتنا برس کہ وہ جا نہ سکیں اے ابرِ کرم، اے ابرِ کرم اُن سہمی سہمی آنکھوں میں اُن سہمی سہمی آنکھوں میں ہے رنگ ابھی بیگانوں کا یہ نرم لبوں کی خاموشی اظہار بھی ہے ارمانوں کا کچھ کہنے کی بھی تاب نہیں ہونٹوں میں بھی بات دبا نہ سکیں اے ابرِ کرم، آج اِتنا برس اِتنا برس کہ وہ جا نہ سکیں گھر آیا ہے اک مہمان حسیں ڈر ہے کہ چلا نہ جائے کہیں ہم دل کی بات سنا نہ سکیں اے ابرِ کرم، اے ابرِ کرم
Writer(s): Ahmed Rushdi Lyrics powered by www.musixmatch.com
instagramSharePathic_arrow_out