Lyrics

کچھ کچھ مجھ سے ملتا جلتا، بچوں، ایک تھا راجا راجا کیا، بس اچھا خاصا تھا ایک کھیل تماشا کچھ کچھ مجھ سے ملتی جلتی، بچوں، ایک تھی رانی ارے، رانی بے حد اچھی تھی، پر تھی اک آنکھ سے کانی راجا کا تھا حسن غضب کا، پھولوں کو شرماتا تھا اپنی بھالو جیسی صورت پر راجا اتراتا تھا رانی کی تھی چال نرالی، دل پہ قیامت ڈھاتی تھی بس بیچاری چلتے چلتے ذرا ذرا لنگڑاتی تھی کچھ کچھ مجھ سے ملتی جلتی، بچوں، ایک تھی رانی کچھ کچھ اِن سے ملتا جلتا، بچوں، ایک تھا راجا اُس لنگڑی، کانی رانی کو راجا نے جب دیکھا "اُس پر ایک احسان کروں،" راجا نے دل میں سوچا رانی کے کانوں میں اُس نے گیتوں کا رس گھولا پھر وہ ایک دن موقع پا کر رانی سے یوں بولا (کیا؟) "تمھیں اپنی ملکہ بناؤں گا میں تمھیں اپنے دل میں بساؤں گا میں ہو، بساؤں گا میں، ہاں، بساؤں گا میں، ہاں" پھر جانتے ہو، بچوں، کیا ہوا رانی نے راجا سے کہا، "کبھی آئینہ بھی دیکھا ہے؟ میں ہوں کہاں اور تم ہو کہاں، اِس بات کو تم نے سوچا ہے؟" رانی کا غصہ دیکھا تو راجا تھر تھر کانپ اٹھا بھالو جیسی صورت والے راجا سے رانی نے کہا (کیا؟) "دکھانا نہ اب اپنی صورت مجھے ہے تم جیسے جھوٹوں سے نفرت مجھے ہاں ہاں، نفرت مجھے، ہائے ہائے، نفرت مجھے، ہاں" (پھر کیا ہوا؟) رانی بولی، "اچھا، پیار کی خاطر کیا کر سکتے ہو؟ کیا تم میرا دامن جھلمل تاروں سے بھر سکتے ہو؟" راجا بولا، "تارے کیا ہیں، چاند فلک سے لا دوں گا دنیا کی ہر چیز تمھارے قدموں میں بکھرا دوں گا" ارے، کچھ کچھ مجھ سے ملتا جلتا، بچوں، ایک تھا راجا کچھ کچھ اِن سے ملتی جلتی، بچوں، ایک تھی رانی بچوں، ہنس کر رانی بولی، "باتوں سے نہ بہلاؤ ہمت ہے تو جاؤ فلک سے چاند کو توڑ کے لے آؤ" راجا بولا، "لے تو آوں جا کے فلک سے چاند ابھی رانی، تیرے جلووں کی وہ تاب نہیں لا سکتا کبھی" رانی بولی، "اچھا، بابا! مجھ کو تو بس معاف کرو" راجا بولا، "میری طرف سے اپنے دل کو صاف کرو" ارے، کچھ کچھ اِن سے ملتی جلتی، بچوں، ایک تھی رانی ہو گئی، بچوں، راجا اور رانی کی ختم کہانی
Writer(s): Masroor Anwar, Nisar Bazmi Lyrics powered by www.musixmatch.com
instagramSharePathic_arrow_out