Lyrics

نہ آتے، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی نہ آتے، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی؟ مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی؟ نہ آتے، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی تمہارے پیامی نے سب راز کھولا تمہارے پیامی نے سب راز کھولا خطا اس میں بندے کی، سرکار، کیا تھی؟ خطا اس میں بندے کی، سرکار، کیا تھی؟ نہ آتے، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی تأمل تو تھا ان کو آنے میں قاصد تأمل تو تھا ان کو آنے میں قاصد مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی؟ مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی؟ نہ آتے، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی کھنچے خود بخود جانب طور موسیٰ کھنچے خود بخود جانب طور موسیٰ کشش تیری، اے شوق دیدار، کیا تھی؟ کشش تیری، اے شوق دیدار، کیا تھی؟ نہ آتے، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی
Writer(s): Iqbal, Khalil Ahmed Lyrics powered by www.musixmatch.com
instagramSharePathic_arrow_out